ایک ایسا اصول جو آپ کی زندگی بدل دے گا
اسٹیفن کووے نے زندگی کو خوشگوار بنانے کیلئے ایک بہت ہی سادہ اور حیرت انگیز اصول بیان کیا ہے۔ یہ اصول ہے "نائینٹی بائے ٹین کا اصول"
اسے آپ زندگی میں ہر لیول میں یعنی ذاتی ارتقاء، بزنس اور تعلقات کو بہتر بنانے میں استعمال کر سکتے ہیں
ان شاء اللہ!! یہ کارآمد اصول آپ کی زندگی بدل دے گا۔۔۔۔ یا کم از کم آپ میں کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی۔
کیا ہے 90/10 کا اصول؟
"آپ کی زندگی میں جو کچھ ہوتا ہے اس میں سے دس فیصد حالات پر آپ کا کنٹرول نہیں ہوتا ہے اور باقی نوے فیصد حالات اس بات پر منحصر ہوتے ہیں کہ آپ ان دس فیصد پر کیسا رد عمل کرتے ہیں۔"
دس فیصد چیزیں آپ کے قابو میں نہیں ہیں، مثلاً ٹرین لیٹ ہوگئی، فلائٹ کینسل ہوگئی، ٹریفک جام ہوگئی، کسی نے روڈ پر آپ کو کٹ مار دی۔۔۔ وغیرہ اب باقی کے نوے فیصد حالات اس بات پر منحصر ہیں کہ ان دس فیصد پر آپ کا ردعمل کیسا ہے؟
ایک مثال سے اسے سمجھتے ہیں:
صبح کا وقت ہے آپ کو فوری آفس نکلنا ہے، بچوں کو اسکول جانا ہے تھوڑی سی گہما گہمی ہے آپ ناشتا کررہے ہیں تبھی آپ کی بیٹی چائے لے کر آتی ہے اور آپ کی بزنس شرٹ پر چائے کا کپ گرادیتی ہے۔۔۔۔
آپ اپنی بیٹی پر بری طرح برس پڑتے ہیں، لعن طعن کرتے ہیں۔ اس دوران بیگم بھی آجاتی ہیں آپ اسے بھی جھلا کر دیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ "تمہیں چائے لاکر دینے کیلئے کیا ہوا تھا۔"بیگم سے آپ کی لفظی چھڑپ ہوجاتی ہے۔
پھر آپ شرٹ تبدہل کرنے جاتے ہیں واپس آکر دیکھتے ہیں کہ بیٹی اسکول کا بیاگ لئے دروازے میں کھڑی ہچکیوں سے رو رہی ہے۔
استفسار پر معلوم ہوا کہ رونے دھونے میں اس کی بس نکل گئی۔
اب آپ کو تھوڑا برا لگتا ہے اور آپ کہتے ہیں کہ "میں بیٹی کو اسکول ڈراپ کردونگا۔"
بچی کو اسکول ڈراپ کرنے کیلئے آپ کو ذرا گھوم کر جانا پڑتا ہے۔
وقت بچانے کیلئے آپ 30 کی رفتار سے گاڑی چلانے والے زون میں 60 کی اسپیڈ میں گاڑی بھگاتے ہیں۔۔۔۔ آگے ٹرافک پولس کھڑی تھی انہوں نے آپ کی گاڑی روکی اور چالان کاٹا۔ 300 روپئے چالان بھرنا پڑا اور اس میں تقریباً بیس منٹ لگ گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکول پر 15منٹ تاخیر سے پہنچتے ہیں بیٹی بغیر بائے کئے اسکول میں چلی جاتی ہے۔ وہاں سے بے حال، جھلائے ہوئے آپ آفس میں 10منٹ لیٹ پہنچتے ہیں سب آپ کو طنز بھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔ تب ہی آپ کو اچانک خیال آتا ہےکہ آپ اپنا لیپ ٹاپ گڑبڑی میں گھر بھول آئے ہیں۔
دن بھر آفس میں آپ کا موڈ آف رہتا ہے۔شام کو جب گھر لوٹتے ہیں تو بیگم صاحبہ صبح کی ناچاقی کی وجہ سے منہ پھلائے بیٹھی ہیں اور بیٹی بھی تھوڑا ناراض ہے۔
آپ سوچنے لگتے ہیں کہ آج کا دن ہی خراب تھا۔
اب آپ بتائیں دن خراب ہونے کا سبب کیا تھا؟؟
کیا اس کا سبب:
1۔ چائے کا کپ تھا؟
2۔ آپ کی بیٹی تھی؟
3۔ پولس والا تھا؟
4۔ آپ خود تھے؟
جواب ہے "4" یعنی آپ خود!!
کیوں کے چائے کے کپ پر آپ کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ لیکن چائے گرنے کے بعد آپ کے "ری-ایکشن" کے سبب آپ کا دن خراب گیا۔
اب ذرا دسری صورتحال دیکھئے:
آپ کی بیٹی آپ کی شرٹ پر چائے گرا دیتی ہے وہ سہمی ہوئی ہے آپ نے اس سے کہا:
"کوئی بات نہیں گڑیا آپ آئندہ دھیان سے چائے دیا کریں۔"
یہ کہہ کر آپ شرٹ بدلنے چلے جاتے ہیں جب واپس آتے ہیں تو بیٹی خدا حافظ کہتے ہوئے اسکول وین میں بیٹھ جاتی ہے۔ آپ باطمنان گھر سے نکلتے ہیں آپ کی بیگم پوچھتی ہیں کہ "آج جمعہ ہے کیا آپ کے دوست رات کو کھانا کھانے آئیں گے؟" آپ ہاں کہتے ہیں بیگم کہتی ہیں: "ٹھیک ہے میں نے آج بڑے کے پائے پکانے ہیں آپ آتے وقت دسہیری آم' لیتے آیئے۔"سوچئے زندگی کتنی خوشگوار ہے۔
آپ اچھے موڈ میں دس منٹ قبل آفس پہنچتے ہیں اور اس طرح آپ کا سارا دن بہت اچھا گزرتا ہے۔
دونوں دن ایک ہی واقعے سے شروع ہوئے تھے لیکن ان کا انجام الگ الگ ہوا۔
ان دونوں صورتوں میں آپ فرق نوٹس کریں:
فرق صرف "رد عمل" کا ہے
دس فیصد پر آپ کا کوئی کنڑول نہیں لیکن اس پر پانچ سیکنڈ میں آپ جو "ری-ایکشن" دیتے ہیں اس پر باقی کا 90 فیصد منحصر ہے۔
اس کا سیدھا سا مطلب یہی ہے کہ آپ اپنی زندگی کے 90فیصد حصے کے خود ذمہ دار ہیں
اور اگر آپ ان 10 فیصد کو جو کے آپ کے اختیار میں نہیں ہیں، نظر انداز کرتے ہوئے اچھا برتاو پیش کریں تو آپ کی زندگی بڑی خوشگوار ہو سکتی ہے۔
🌀دراصل دنیا 🌐 کو آپ جو دیتے ہیں وہی آپ کو واپس ملتا ہے:
اگر آپ غصہ، نفرت، جھلاہٹ اور کڑواہٹ دیں گے تو قدرت اسے ملٹی پلائے کر کے آپ کو واپس کرے گی، اگر آپ محبت، عزت، مسکراہٹ اور آسانی دیں گے تو قدرت وہی ملٹی پلائے کرکے آپ کو واپس کرے گی۔