ٹیلی پیتھی اور جسم کی تسخیر
جسم کی تربیت اتنی ہی دشوار ہوتی ہے جتنی کسی بگڑے ہوئے بچے کی عادتوں میں اصلاح اور نظم پیدا کرنا۔ جس طرح بچہ کسی عادت کو ترک نہ کرنے کی ضد کرتا ہے، بالکل اسی طرح آپ کا ذہن اِدھر اُدھر بھٹکنے کے لیے ضد کرے گا۔
صحت مند دماغ کے لیے صحت مند جسم ہونا ضروری ہے۔آپ چاہے ماسٹر کورس کریں یا نہ کریں بلاناغہ صبح کے وقت ہلکی پھلکی ورزش ضرور کیا کریں ورزش کی مختلف اقسام ہیں جس میں صبح کم از کم ایک کلومیٹر پیدل چلنا، دوڑنا، الٹا کھڑے ہونا یا یوگا کی دیگر ورزشیںس شامل ہیں۔
معروف کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ترقی کا سٹیڈیم‘‘ میں لکھتے ہیں اس وقت دنیا کے 14 بڑے ادارے امریکہ کے ارب پتیوں پر تحقیق کر رہے ہیں،وہ ان کی مشترکہ عادتیں معلوم کرنا چاہتے ہیں۔مجھے چین کے ایک ادارے کی تحقیق پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس نے امریکہ کے 1000 کامیاب بزنس مینوں کی عادتوں کا چارٹ بنایا۔ اس چارٹ کے مطابق ان لوگوں میں 23 عادتیں مشترک تھیں۔ ان 23 عادتوں میں پانچویں عادت ورزش تھی۔‘‘
حرکت اور تندرستی کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جو افراد اپنے جسم کو حرکت میں رکھتے ہیں یعنی ورزش کرتے ہیں ان کا جسم و دماغ سارا دن بیٹھے رہنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ تندرست و توانا ہوتا ہے۔
اگر یہ کہا جائے کہ ورزش صحت و توانائی کے خزانے کی چابی ہے تو کوئی مبالغہ نہ ہو گا۔ ورزش کے بغیر کسی شخص کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں اور توانائیاں نہ نمو پاتی ہیں اور نہ نکھرتی ہیں۔ امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینڈی کے بقول ’’ہر قسم کی اعلیٰ کامیابیاں صرف جسمانی تندرستی سے ہی ممکن ہیں۔‘‘
یاد رکھیں پیدل چلنا بہترین ورزش ہے اس سے نہ صرف کھایا پیا اچھی طرح ہضم ہوتا ہے بلکہ وزن بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔ ورزش کمزوری اور بڑھاپے میں ہزار دوائوں کی ایک دوا ہے یہ بڑھاپے کے تیز رفتار پہیوں کو بریک لگاتی ہے۔ ہر انسان کا اپنا جسم بہترین سگنل کا کام دیتا ہے یعنی جسم جتنی ورزش کی اجازت دے، اسے اتنی ہی ورزش کرنی چاہیے۔ ورزش کے بعد ہر انسان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ہلکا محسوس کر رہا ہے یا تھکا ہارا۔ اگر ہلکا پھلکا محسوس کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مناسب مقدار میں ورزش کر
رہا ہے لیکن اگر ورزش کے بعد تھکاوٹ غالب ہو تو پھر یہ ورزش کی زیادتی کی نشانی ہے۔ ضرورت سے زیادہ ورزش انسانی جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے لہٰذا ورزش کو ہمیشہ اعتدال سے کرنا چاہیے۔
ٹیلی پیتھی ماسٹر کورس کا باقاعدہ آغاز جسم کی تسخیر کی مشقوں سے کرنا ضروری ہے تاکہ آپ تندرست اور توانا جسم کے ساتھ ذہن کی پوشیدہ اور پر اسرار قوتوں کو پروان چڑھا سکیں۔
ان مشقوں کو سر انجام دینے سے قبل اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ اس مشقوں کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے جسم کے تمام جوڑوں میں لچک پیدا کی جا سکے۔ مثال کے طور پر آپ شمع بینی کی مشق کے لیے پورے اہتمام سے بیٹھتے ہیں اور فرض کریں آپ نے دس منٹ پہلے دن مشق کرنی ہے اور پوری توجہ شمع کی لو کی طرف رکھنی ہے۔ اگر آپ نے جسم کی تسخیر کی مشق نہیں کی ہو گی تو رزلٹ یہ نکلے گا کہ دو تین منٹ بعد اگر آپ بیٹھ کر مشق کر رہے ہیں تو آپ کے گھٹنے دکھنے شروع ہو جائیں گے یا آپ کی کمر میں ہلکا ہلکا سا درد محسوس ہونے لگے گا۔ اور آپ کی توجہ شمع کی لو سے ہٹ کر درد کے اس احساس کی طرف ہو جائے گی جو آپ کے گھٹنوں یا کمر میں ہو رہا ہو گا۔ اس لیے آپ ان مشقوں کو معمولی نہ سمجھیں۔
مشق نمبر 1
باقا عدہ مشقوں سے قبل جوڑوں کو لچکدار بنائیں
(الف) صبح سویرے آنکھ کھلنے کے بعد فوراً بستر چھوڑ دیں، غسل کریں اور تازہ دم ہو جائیں۔ نماز فجر اور تلاوت و وظائف کے بعد کسی ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں آپ روزانہ بلاناغہ مشق سر انجام دے سکیں۔
اپنی مقرر کردہ جگہ پر فرش پر قالین ہو تو بہتر ہے، نہیں تو دری بچھا لیں۔
آلتی پالتی ماریں اور ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لیں، شروع شروع میں آپ کے گھٹنے کافی اونچے ہوں گے اور آپ کو بیٹھنے میں مشکل پیش آئے گی اس دوران میں آہستہ آہستہ گھٹنوں کو دباتے رہیں حتیٰ کہ کولھے کے جوڑ کافی لچکدار ہو جائیں۔ زیادہ قوت استعمال نہ کریں ورنہ ریشے جو سالوں سے کرسیوں پر بیٹھنے کی وجہ سے چھوٹے ہو چکے ہیں ان میں ٹوٹ پھوٹ کا امکان ہے۔
مسلسل مشق سے جوڑوں میں لچک ہو جائے گی۔
30منٹ سر انجام دینے کے بعد دس منٹ کے لیے لیٹ جائیں اور گہرے گہرے سانس لیں۔ اس کے بعد مندرجہ ذیل مشق کریں۔
مدت مشق : ایک ماہ روزانہ ۔ 30منٹ مشق جاری رکھیں۔
مسلسل مشق سے جوڑوں میں لچک ہو جائے گی۔
30منٹ سر انجام دینے کے بعد دس منٹ کے لیے لیٹ جائیں اور گہرے گہرے سانس لیں۔ اس کے بعد مندرجہ ذیل مشق کریں۔
مدت مشق : ایک ماہ روزانہ ۔ 30منٹ مشق جاری رکھیں۔
جز (ب) سر کے بل کھڑے ہو کر اعصابی قوت بحال کیجیے
تولیہ، کمبل یا کرسی کی گدی لے لیں اسے زمین پر رکھ کر اپنے ہاتھوں کی دونوں انگلیاں آپس میں ملا دیں اور اپنے بازو تولیے یا گدی پر رکھ دیں۔
اس پوزیشن کے بعد آپ نے جسم اوپر اٹھانا ہے یعنی جسم کا بوجھ سر اور کلائیوں پر پڑے گا اپنے جسم کو اوپر اٹھائیں۔
شروع میں شاید آپ اپنے جسم کو نہ اٹھا سکیں۔ اس صورت میں آپ کو ساتھی کی مدد لینی ہو گی۔
بعض افراد تین چار بار کی کوشش کے بعد تھک جاتے ہیں اور فرش پر چت لیٹ کر ہانپنا شروع کر دیتے ہیں، یہ غلط ہے۔ اگر کوئی ساتھی نہ مل سکے تو آپ دیوار کی مدد لے سکتے ہیں۔ دیوار کے ساتھ گدی رکھ کر ٹانگیں بالکل سیدھی کر لیں۔ سہارے کی ضرورت پڑے تو پائوں ذرا سے دیوار کے ساتھ لگا کر بیلنس برقرار رکھیں۔
کچھ وقت اسی حالت میں رہنے کے بعد اب ٹانگیں آہستہ آہستہ سے نیچے گرائیں۔ ٹانگیں اچانک نہ گرائیں۔ یہ صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے کیونکہ ورزش کے دوران میں جسم کا بیشتر خون سر اور سر کے نزدیک شریانوں میں آ جاتا ہے۔ اس خون کا اچانک واپس جانا دماغ کو صدمہ پہنچا سکتا ہے۔
سر کے بل کھڑے ہونے سے جسم کے خون کا زیادہ حصہ سر کی طرف جاتا ہے، اور اعصاب کو قوت دیتا ہے اور آنکھوں، کانوں، ناک اور گلے کے نقائص دور کرتا ہے۔ جسم میں خون کی کمی کی وجہ سے یہ اعضا کمزور ہوں تو چند منٹ کے لیے آپ کو فرواں خون بہم پہنچتا ہے اور یہ قلت خون سے پیدا کردہ عوارض دور کر دیتا ہے۔ نچلے دھڑ میں وریدوں کا خون محض دل کی قوت کے زور سے جسم کے بالائی حصے کی طرف جاتا ہے۔ از خود اس میں قوت نہیں ہوتی لیکن جب مشق میں فرد کا سر نیچے اور ٹانگیں فضا میں ہوتی ہیں۔ لہٰذا ٹانگوں اور نچلے دھڑ کا وریدی خون آسانی سے دل کی طرف بڑھتا ہے۔ اس مشق سے اعصابی قوت میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ پچوئیٹری اور پینل گلینڈ کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔
وقت: مشق روزانہ صبح حسب برداشت ایک ماہ تک کریں۔
جز (ج) ذہن کی سکرین پر صبح تا شام کی مصروفیات دہرائیں
رات سونے سے قبل چہرہ اچھے صابن سے دھو کر بستر پر دراز ہو جائیں، اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں اپنے ذہن کی سکرین پر آج صبح سے لے کر رات لیٹنے تک کی مصروفیات دہرایئے۔
اس دوران میں کوئی فالتو خیال ذہن میں آئے تو سر کو جھٹک دیں اور اس سلسلے کو وہیں سے دوبارہ قائم کر لیں، جہاں سے ٹوٹا تھا۔ کوشش کریں کہ آپ کے تصور کا سلسلہ منقطع نہ ہونے پائے اور آپ اسی حالت میں نیند کی آغوش میں چلے جائیں۔
اس مشق سے آپ محسوس کریں گے کہ آپ کا خیال کافی گہرا ہو چکا ہے اور آپ وہی چیز سوچیں گے جس پر آپ سوچنا چاہیں گے بلکہ خیال آپ کی مرضی سے آپ کے ذہن میں داخل ہو گا۔ آپ کی صحت پہلے کی نسبت بہتر اور اعصاب مضبوط ہو جائیں گے۔
طریقہ کار: مندرجہ بالا طریقہ کے مطابق جب صبح تا رات کی مصروفیات ذہنی سکرین پر دہرا لیں ہو سکے تو دو یا تین مرتبہ یہی عمل دہرائیں۔
مدت: صبح کی مشق کے ساتھ اسے ایک ماہ تک رات سونے سے قبل باقاعدگی سے سرانجام دیں۔