یادداشت بڑھانے کے طریقے
ماضی کے تجربات اور واقعات بھولتے نہیں بلکہ لاشعور میں جمع رہتے ہیں۔ ہر واقعہ اور ہر تجربہ ذہن پر تاثر چھوڑتا ہے اور یہ تاثر خاص مدت تک قائم رہتا ہے۔ جب کسی چیز کو تکرار کے ساتھ یاد کیا جائے تو وہ طویل مدت تک یاد رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچپن کی یاد کی ہوئی نظمیں کبھی نہیں بھولتیں۔ کیونکہ یہ تکرار کی وجہ سے پختہ ہو جاتی ہیں۔ لاشعور میں جمع شدہ واقعات و تجربات کو ضرورت پڑنے پر ذہن کی سکرین پر دہرایا جا سکتا ہے۔
چھٹی حس کو استعمال میں لانے اور یادداشت بڑھانے کے لیے آسان ترین طریقہ درج کیا جا رہا ہے۔ یہ طریقہ آپ کی یادداشت بہتر بنانے میں بڑا مددگار ثابت ہو سکتاہے۔
صبح سے شام تک آپ اَن گنت لوگوں سے ملتے ہیں لیکن عموماً ان کے نام آپ کو بعد میں یاد نہیںرہتے دوبارہ جب آپ کی ملاقات ان میں سے کسی سے ہوتی ہے تو آپ کو نام یاد نہیں آتا۔ ایسی صورت میں بڑی کوفت اور شرمندگی ہوتی ہے۔
مشہور ماہر نفسیات اور ماہر ٹیلی پیتھی ڈاکٹر ڈیوڈ ہوئے نے اس دشواری کا ایک آسان طریقہ بتایا ہے۔ آئندہ جب کسی سے آپ کا تعارف کرایا جائے تو اس کا نام توجہ اور غور سے سنیے، عموماً لوگ ایسا نہیں کرتے آپ اس کا نام سن کر اچھی طرح ذہن میں دو تین بار دہرائیں اور ذہن میں محفوظ کر لیں۔
اس کے بعد اس کے چہرے کو غور سے دیکھیے اور ذہن نشین کرنے کی کوشش کیجیے۔ بالکل اسی طرح جیسے اس کا عکس اپنے ذہن میں جذب کر رہے ہوں۔ اس کے بعد اس کے چہرے کی خصوصیت کو یکجا کر کے ذہن نشین کرنے کی کوشش کیجیے۔ ہر چہرے میں ایک نہ ایک نمایاں خصوصیت ہوتی ہے۔ کوئی تل، کوئی نشان یا چہرے کی بناوٹ گول چہرا، لمبوترا، آپ کو فرق ضرور مل جائے گا۔ چہرے کے ساتھ اس نشانی کو بھی ذہن نشین کر لیجیے۔
اس کے بعد آپ اس نئے واقف کار سے گفتگو کر رہے ہوں تو متعدد بار اس کا نام دہرائیں، دوسروں سے اس کا نام لے کر تعارف کرایئے۔ ان سے ملیے یہ مسٹر سلمان ہیں۔
جب آپ گھر واپس پہنچ جائیں تو رات کو سونے سے قبل ان لوگوں کے چہرے نام کے ساتھ یاد کرنے کی کوشش کیجیے، جن سے آج ملاقات ہوئی ہے۔ ہر نام کے ساتھ اس کے چہرے کا تصور کیجیے۔ یہاں تک کہ اس کی شکل ذہن میں واضح ہو جائے۔ آپ ایک ہی رات میں ایک سو نام تک ذہن میں جذب کر کے نقش کر سکتے ہیں۔ باقی کو اپنی یادداشت میں پڑا رہنے دیجیے۔
اس مشق کے بعد جب ان میں سے کسی بھی شخص سے آئندہ کبھی بھی ملاقات ہو توآپ ان کا نام لے کر بے تکلفی سے مخاطب کر سکیں گے۔اس طریقہ پر عمل کرنے کی صورت میں آپ کا حافظہ انتہائی تیز ہو جائے گا۔
لوگوں کے نام ذہن میں محفوظ رکھنے کے چار اصول
پہلا اصول :
توجہ ۔ صحیح نام جاننے کی کوشش کریں۔
دوسرا اصول :
دہرانا۔ نئے ناموں کو بلند آواز میں دہرایئے۔
تیسرا اصول :
مشاہدہ ۔ نئے چہرے کو اپنے ذہن میں خوب جما لیجیے۔
چوتھا اصول :
الحاق ۔ نئے نام کے ساتھ کوئی مناسب الحاق قائم کیجیے۔
ان چاروں اصولوں کی آپ پاسداری کریں آپ کو زندگی میں کبھی اس سلسلے میں شرمندگی نہیں ہو گی بلکہ ان اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے آپ کا حافظہ اس قدر بہتر ہو جائے گا کہ دس سال بعد بھی آپ کسی شخص سے ملیں گے فوراً اس کا نام لے کر اس کو حیران کر سکتے ہیں۔
یادداشت کی تربیت کے سلسلے میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آپ کون سی جگہ اور کس وقت آپ کس چیز کو بہترین طریقے پر یاد رکھ سکتے ہیں۔
یادداشت کے لیے بہترین وقت معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ مختصر تحریر منتخب کر لیں اور سونے سے پہلے اسے کئی مرتبہ دہرائیں اور پھر صبح جاگنے کے بعد رزلٹ دیکھیں کہ کیا آپ اس تحریرکو آسانی سے ذہن میں لا سکتے ہیں۔ اگر نہیں تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔
اب کوئی اور تحریر منتخب کر کے جاگنے کے بعد یا مختلف جگہوں اور حالات میں اسے یاد کرنے کی کوشش کریں اور پھر اگلے دن دیکھیں کہ وہ آسانی سے دہرا سکتے ہیں۔
اس کوشش سے اپنے ذہن میں چیزوں کو محفوظ رکھنے کا وقت دریافت کر لیں گے کہ کب ذہن میں مختلف چیزوں کو دوسرے وقت تک محفوظ رکھتا ہے۔ حافظے کی تربیت کے لیے دو اصول پر عمل کیجیے۔
1۔ کسی چیز کو بار بار دہرانا۔ 2۔ اس میں دلچسپی لینا۔