کتابوں سے ذہن کو تروتازہ کیجیے

کتابوں سے ذہن کو تروتازہ کیجیے

کتابوں سے ذہن کو تروتازہ کیجیے


2009میں برطانیہ کی یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مطالعے کی عادت ذہنی تناؤ اورپریشانی کو 68 فیصد کم کرتی ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے 6 منٹ تک مختلف لوگوں کو اخبار، کتاب یا کوئی اور تحریر پڑھنے کے لیے دی اور اس دوران ان کے دل کی دھڑکن اور پٹھوں میں تناؤ کو نوٹ کیا گیا ڈاکٹر کے مطابق مطالعہ انسان کو پریشانیوں اور فکروں سے آزاد کرتا ہے اس کے علاوہ شعور اور سوچ کو بھی تبدیل کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پڑھنے کی عادت صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ تحقیق جرنل آف سوشل سائنسس اینڈ میڈیسن میں شائع ہوئی تھی۔
اگر آپ روزانہ ایک گھنٹہ مطالعہ کر یں اور ایک گھنٹہ میں 30 صفحات کا مطالعہ کریں تو ایک ماہ میں 900صفحات پڑھ لیں گے اور ایک سال میں 10800(دس ہزارآٹھ سو) صفحات کا مطالعہ کر لیں گے۔
بالفرض ایک شخص کی عمر 70 سال ہو اور وہ اپنی تعلیم سے فارغ ہوکر 25 سال کی عمر میں مطالعہ شروع کرے اس طرح وہ45سال مطالعہ کرے گا۔ اس مدت میں486000 (چار لاکھ چھیاسی ہزار) صفحات پڑھ ڈالے گا۔ اوسطاً اگر ایک کتاب 150صفحہ کی ہو تو اس دوران 3240کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔
آپ ذرا اندازہ کیجیے اتنی کتابوں کے مطالعہ کے بعد آپ کے علم اور نالج کی کیفیت کیا ہوگی؟اور اس علم کا آپ کی اپنی ذات کو آپ کے بچوں کو کس قدر فائدہ ہوگاآپ کامیاب ہی کامیاب ہوں گے۔
 
یہی وہ عادت ہے جس نے ایک طالب علم کو امریکا کی تاریخ کا ایک کامیاب سیاستدان بنا دیا۔
جی ہاں، بینجمن فرینکلن جو ایک معروف سیاستدان، سائنسدان، تاجر، مصنف اور مفکر تھا، زمانہ طالبعلمی میں ایک اوسط درجے کا طالب علم تھا۔اسے کتابیں پڑھنے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی ۔۔۔۔لیکن عملی زندگی میں آنے کے بعد اس نےاپنی زندگی کاایک اصول بنالیا وہ اصول ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کا تھا اس کے لیے جو اس نے واحد راستہ اپنایا وہ کتابیں پڑھ کر سب کچھ سیکھنے کا تھا۔وہ روزانہ صبح جلدی اٹھتا اور بلاناغہ مطالعہ کرتایہی اس کی کامیابی کی وجہ تھی۔

دنیا کا ہر کامیاب شخص اپنے دن کا کچھ حصہ مطالعہ کے لیے ضرور وقفہ کرتا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی تشکیل دینے والے وارن بفٹ اپنے دن کے 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ میں صرف کرتے ہیں اس دوران وہ 5 اخبار اور کارپوریٹ رپورٹس کے 500 صفحات پڑھتے ہیں۔

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ 2 ہفتوں میں ایک کتاب پڑھتے ہیں۔طبی ماہرین نے بھی مطالعہ کو ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔یہ آپ کی دماغی کارکردگی اور اس کے افعال میں اضافہ کرتی ہے جبکہ آپ کی قوت تخیل کو وسیع کرتی ہے جس کے باعث آپ نئے نئے آئیڈیاز سوچ سکتے ہیں۔

کسی مفکر کا قول ہے کہ اگر دو دن تک کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا جائے تو تیسرے دن گفتگو میں وہ میٹھاس باقی نہیں رہتی یعن گفتگو کا انداز بدل جاتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ کتابوں کے مطالعے سے ہمیں شعور ملتا ہے اور ذہن تروتازہ ہو جاتا ہےمطالعہ سے کامیابی کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔
اچھی کتابوں خصوصاََ سیلف ہیلپ کتب کا مطالعہ انسان کو مہذب بناتا ہے ، شخصیت میں نکھار اور وقار عطا کرتا ہے۔

امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ صرف آدھے گھنٹے کا مطالعہ آپ کی زندگی میں کئی برس کا اضافہ بھی کر سکتا ہے مغربی مماملک میں آج بھی کتابیں لکھنے اور پڑھنے کا رواج اور شوق عام ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے انسان بڑھاپے کی طرف جاتا ہے، اس کے دماغ کے خلیے کمزور ہوجاتے ہیں تاہم اگر انسان مطالعہ کرتا ر ہے تو اس کے دماغ کی ورزش ہوتی رہتی ہے اور اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔  

ای باکس، ای ریڈر اور لیپ ٹاپ پر مطالعے سے ہماری صحت متاثر ہوتی ہے، ان آلات کے زیادہ استعمال سے دماغ پر زور پڑتا ہے اور ہم جلد تھک جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں نیند آنی شروع ہوجاتی ہےان آلات کی شعاعیں انسان کے دماغ کو تھکا دیتی ہے جب کہ کتاب کے مطالعے میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ ذہن فریش اور تروتازہ ہو جاتا ہے۔ دنیا کی کوئی بھی ایجاد کتاب کی جگہ نہیں لے سکتی۔اس لئے ضروری ہے کہ ہم خود بھی کتابیں پڑھیں اوراپنے بچوں کو بھی اس کا عادی بنائیں۔