کامیابی کاگول پلان
آپ کیا بننا چاہتے ہیں اور کس طرح اور کتنی مدت میں، اس کا جلد فیصلہ کرلیں اورقلیل مدتی، وسط مدتی اورطویل مدتی مقاصد متعین کرلیں۔
آپ کے مقاصد اونچے، صلاحیت اور وقت کے لحاظ سے حقیقت پسندانہ ہوںان مقاصد اور ان کے حصول کا دورانیہ اور لائحہ عمل اپنی ڈائری میں لکھ لیںخود سے وعدہ کریں کہ ان مقاصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گےہو سکے تو یہ سب کسی چارٹ پر لکھوالیں تاکہ آپ بار بار انہیں دیکھتے رہیں اور آپ کو اپنے وعدے یاد رہیں۔
اپنی روزمرہ سرگرمیوں کو ڈائری میں لکھتے رہیں اورمسلسل اپنا جائزہ لیتے رہیں کہ مقاصد کی طرف آپ کی پیش رفت جاری ہے یا نہیں۔
مقاصد اور لائحہ عمل کے تعین میں اساتذہ، والدین اور ماہرین سے مشورہ کریں ۔
یاد رکھیں زندگی آپ کی ہے اسے آپ دوسروں کی پسند و ناپسند کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔اپنے فیصلے خود کریں بس جہاں رہنمائی درکار ہو، وہاں ہی دوسروں کی مدد لیں۔جب مقاصد، ان کے حصول کی مدت اور طریقے طےکر لیں تو اب ان کے حصول کے لیے محنت شروع کردیں ۔
سخت محنت کو شعار بنائیں،خود بہترین انداز میں کام کریں، دوسروں کے سہارے کی تلاش اور انتظار میں نہ رہیں۔
کاہلی، آرام طلبی اورکام کو ملتوی کرنے سے اجتناب کریں اور کسی دوسرے کو بھی اجازت نہ دیں کہ آپ کو اپنے مقاصد سے بدظن اور ان کے حصول سے مایوس کریں یہ افراد انرجی ویمپائر یا توانائی کی بلائیں ہیں، ان سے دور رہیں۔
کبھی نہ بھولیں کہ آج اگر آپ اپنی من پسند اور توجہ ہٹانے والی چیزوں مثلاً زیادہ نیند، دوستوں کی محفلیں، موبائل اور کمپیوٹر کا استعمال، فلمیں دیکھنا اور کھیل کود میں ہمیشہ مگن رہنے وغیرہ، کی قربانی نہیں دیں گے تو آپ یکسوئی کے ساتھ کماحقہ محنت کر سکیں گے اور نہ کامیابی حاصل کر پائیں گےاس لیے ان چیزوں سے بچیں۔
اس کے برعکس اپنے مقاصد میں مددگار چیزوں، سرگرمیوں اور لوگوں کو زیادہ وقت دینا شروع کریں۔
یاد رکھیں کہ اگر کوئی رول ماڈل سامنے ہو تو بندے کو محنت کے لیے جوش و جذبہ اور ترغیب ملتے رہتے ہیں اس لیے محنتی، قابل اور کامیاب لوگوں کی سوانح پڑھیں۔
ان سے کامیابی کے اصول اور طریقے سیکھیں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ورزش کو معمول بنالیں متوازن خوراک اور مناسب آرام پر کبھی سمجھوتہ نہ کریں۔
انسان اپنے خیالات کا عکس ہوتا ہےاکثر اوقات ہم اپنے مستقبل کے بارے میں غوروفکر کرتے رہتے ہیں اور یہی سوچتے ہیں کہ ہماری منزل کون سی ہے اور وہاں تک کیسے پہنچا جا سکتا ہے۔
اس کے برعکس ایک عام شخص مستقبل کے بجائے ’’ماضی‘‘ ہی میں گم رہتا ہے۔یہ شخص اپنے ماضی کے بارے میں متفکر رہتا ہے حالانکہ ماضی کو کسی طرح بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔اس لیے ماضی کو چھوڑ دیں حال میں جینا شروع کیجیے اورمستقبل کے بارے میں غوروفکر کیجیے۔
جب آپ اپنے مستقبل کے بارے میں غوروفکر کرنا شروع کرتے ہیں تو آپ کی سوچ اور رویہ ایک کامیاب فرد کی مانند ہو جاتا ہے اور پھر جلد ہی آپ وہ نتائج حاصل کر سکتے ہیں جوکامیاب افراد حاصل کرتے ہیں۔
ہاورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر ایڈورڈنےاپنےایک جائزے کے ذریعے بتایا کہ مستقبل کے متعلق غوروفکر زندگی میں مالی اور ذاتی کامیابی کا ضامن ہے۔اس کے مطابق مستقبل کے متعلق غورو فکر سے مراد یہ ہے کہ موجودہ حالات کے بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے آپ پر اپنی بصیرت اور شعور کے دروازے کھل جائیں۔
آپ اپنے مستقبل کے بارے میں جس قدر زیادہ غوروفکر کریں گے اتناہی آپ موجود لمحات میں مستقبل کے لیے بہتر فیصلے کر سکیں گےاس طرح وہ مستقبل آپ کے لیے حقیقت بن جائے گا۔
مثال کے طور پر اگر آپ بیس برس کی عمر ہی سے کچھ رقم ماہانہ بچاتے ہیں اور اسے منافع پر جمع کرواتے رہتے ہیں تو پھر آپ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے اختتام پر ایک بڑی رقم کے مالک ہوں گے۔
اگر کوئی شخص واقعی لکھ پتی بننا چاہتا ہے تو پھر ماہانہ کچھ رقم ضرور بچا سکتا ہےاس سے مراد یہ ہے کہ جو شخص ابھی جوانی میں اپنے اس کام کا آغاز کردے تو پھر وہ لازمی طور پر بڑھاپا قریب آنے پر لکھ پتی بن سکتا ہے، بشرطیکہ وہ تسلسل کے ساتھ رقم بچائے اور مالی خود اختیاری حاصل کرنے کے طویل المدت ہدف پر نظر رکھے۔
اپنے لیے کامیابی اور ترقی کے حصول کے لیے آپ کو چاہیے کہ طویل المدت حکمت عملیاں اپنائیں،اپنے ہر فیصلے اور سرگرمی میں بصیرت اور شعور سے کام لیں اس ضمن میں اپنے لیے ایک پہلے مرحلے میں ایک سالہ منصوبہ تیار کریں کہ اس منصوبہ بندی پر آپ نے درست طور پر اور من و عن عمل کر لیا توایک سال بعد آپ کی زندگی کیسی ہوگی؟
اپنے اہداف کے تعین کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ آپ کے وہ اپنے خیالات ہیں جن کے ذریعے آپ خود میں اعتماد کے فقدان اورصلاحیتوں کی عدم موجودگی کا اظہار کرتے ہیں۔
ایسے بے شمار شعبے اور پہلو ہیںجن کے متعلق آپ اپنی نااہلی اورنالائقی کا اعتراف کرتے ہیں۔ آپ ذہانت، صلاحیت، استعداد، تخلیقیت، شخصیت یا مزید کسی پہلو کے لحاظ سے خود کو کم تر یا نالائق سمجھتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آپ اپنی قدروقیمت کا غلط اندازہ لگاتے ہیں۔ جب آپ خود کو کم تر، بے اعتماد اور ناقابل اہمیت تصور کرتے ہیں تو پھر نتیجے کے طور پر یا تو آپ اپنے لیے اہداف متعین نہیں پاتے یا پھر معمولی اور کم سطحی اہداف مقرر کرتے ہیں جو آپ کی صلاحیتوں کے مقابلے میں گھٹیا ہوتے ہیں جب آپ اپنے مقاصد کے تعین اور ان کے حصول کے لیے اپنی بصیرت اور شعور کو کام میں لاتے ہوئے اپنے مستقبل بارے غوروفکر کرتے ہیں تو آپ بجا طور پر سمجھنے لگتے ہیں کہ اب آپ کے سامنے کوئی مشکل اور رکاوٹ موجود نہیں۔
آپ کو یقین ہو جاتا ہے کہ آپ کے اندر وہ تمام صلاحیتیں اور استعدادیں موجود ہیں جن کے ذریعے آپ اپنے متعین کردہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ کو یہ علم ہو جاتا ہے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درکار آپ کے تمام دوست، تعلقات اور مددگار دراصل آپ کے پاس موجود ہیں۔ آپ کو کامل اعتماد حاصل ہوتا ہے کہ آپ ہر قسم کی رکاوٹوں اور مشکلات کو عبور کرتے ہوئے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیں گے۔
آپ موجود مقام کی طرف نظر دوڑاتے ہیں اور خود سے یہ سوال پوچھتے ہیں ’’ اپنے محفوظ مستقبل کے لیے آپ کو کیا کرنا چاہیے، پھر آپ ذہنی طور پر زمانہ حال میں آتے ہیں اور خود سے یہ سوال پوچھتے ہیں ’’مستقبل میں اپنے اہداف کی تکمیل کے لیے مجھے کیا حکمت عملیاں اپنانا چاہئیں؟‘‘
جب آپ اپنے مطلوبہ مقاصد اور متعین کردہ اہداف کے حصول کے ضمن میں بصیرت اور شعور کے استعمال کے ساتھ ساتھ مستقبل پر غوروفکر پر مبنی طرزِعمل اپناتے ہیں تو پھر آپ اپنے مستقبل کے خوابوں کے بارے میں سمجھوتا کرنے سے انکار کردیتے ہیں۔
آپ معمولی اہداف اور معمولی کامیابی تک اکتفا نہیں کرتے بلکہ عظیم اہداف اور عظیم کامیابی ہی کو اپنی نگاہ میں رکھتے ہیں۔
آپ اونچے اونچے خواب دیکھتے ہیں اور خود کو روئے زمین کا سب سے طاقتور اور باصلاحیت انسان سمجھتے ہیں۔ آپ اپنا محفوظ مستقبل خود تخلیق کرتے ہیں۔ آپ اپنے حقیقی مقاصد اور اہداف کا تعین کر لیتے ہیں اور ان مقاصد اور اہداف کے حصول کے لیے ہر قسم کے حالات کے باوجود اپنی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
سوچیں کہ آپ ان دنوں کیا چاہتے تھے۔ اپنے تخیل کو آج آپ نے پرواز سے نہیں روکنا۔ کارل سینڈ برگ کے اس مقولے پر غور کریں ’’سب کچھ ایک خواب سے شروع ہوتا ہے‘‘۔
عظیم الشان مقاصد آپ کو لامحدود وسائل کی حامل دنیا میں لے جاتے ہیں۔ جب بھی ہم کوئی اونچا خواب دیکھتے ہیں یا کسی بڑے مقصد کو حاصل کرنے کا ارادہ کرتے ہیں، ہمیں یہ ناممکن نظر آتا ہے۔
آپ نے ایسے مقاصد کا تعین کرنا ہے جو آپ کے اندر تحریک پیدا کریں اور آپ آگے بڑھ سکیں۔ اگرآپ میں تحریک پیدا ہو گئی تو مشکل سے مشکل کام آپ کے لیے کرنا آسان ہو گا۔
اپنے مقاصد متعین کرنا پہلا مرحلہ ہے جس سے آپ خیال کو حقیقت میں بدلتے ہیں اور یہی زندگی میں تمام کامیابیوں کی اساس ہے۔
سب سے پہلے اپنے لیے ایک ٹارگٹ مقرر کریں اور اس کے حصول کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دیں،اس کے لیے وقت مقرر کریں اورپھر پورے جوش وجذبے سے اس کومکمل کرنے میں لگ جائیں۔
آپ میں کام کرنے کی صلاحیت تو ہوتی ہے مگر زندگی میں کامیاب نہیں ہو پاتے،اس کی وجہ ہے کہ آپ نے کوئی اپنی زندگی کا کوئی واضح مقصد نہیں بنایا۔زندگی کا مقصد یا منزل متعین کرنا بھی ایک فن ہے۔
اس لیے آپ ہر شبہ حیات میں کامیابی و کامرانی کے لیے اپنے لیے اہداف بنا لیجیے آپ کامیاب و کامران ہو جائیں گے۔خوشگوار اور حسین زندگی ہر انسان کا خواب ہے‘ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے‘ترقی کرنا چاہتا ہے اور آسائشات سے بھرپور حیات گزارنا چاہتا ہے۔
ہماری زندگی بکھری پڑی ہوتی ہے‘ ہم بیک وقت گھر میں‘ دفتر میں‘ شاپ پر‘ شہر میں‘ جنرل سٹور پر‘ ہسپتال میں اور شادی بیاہ میں موجود ہوتے ہیں‘ ہم بیٹھے آفس میں ہوتے ہیں لیکن ہمارا دماغ کہیں اور گھوم رہا ہوتا ہے۔جس طرح چیزیں بکھری ہوں تو کمرہ بدنما لگتا ہے بالکل اسی طرح اگر ہماری زندگی مختلف الخیال چیزوں میں الجھی ہوگی تو ہماری زندگی خوبصورت نہیں ہو سکتی ‘ یہ بوجھل اور مصائب کا مجموعہ لگے گی اس کے لیےضروری ہے آپ سب سے پہلے اپنے دماغ کو خالی کر لیں‘ میں یہ کروں گا‘ میں یہ کر سکتا ہوں‘نہیں میں یہ بھی کر سکتا ہوں‘ نہیں نہیں فلاں نوکری، فلاں کاروبار زیادہ بہتر رہے گا۔
آپ ان خیالات کو چند منٹوں کیلئے ذہن سے جھٹک دیں اور خالی ذہن ہو کر کسی ایک کام پر فوکس کریں۔یاد رکھیں دنیا کا کوئی کام بُرا نہیں ہوتا‘ یہ ہمارے رویے ہوتے ہیں جو ہمیں بڑا بنا دیتے ہیں۔ آپ چھوٹے سے چھوٹا کام شروع کر لیں لیکن اپنی تمام تر توجہ اس کام پر رکھیں‘ اپنی پوری محنت اور لگن سے کام کریں‘زندگی چندقدم کے فاصلے پر آپ کو مسکراتی ہوئی ملے گی ۔
دنیا کے جتنے نامور لوگ تھے، انہوں نے دلوں کو فتح کرنے کا راز پا لیا تھا، انہیں پتا لگ گیا تھا کہ انسان سوچتا کیوں ہے، اس کے سوچنے کے اسباب کیا ہیں، ان رازوں کا پا لینا ان کی عظمت تھی۔
بلندی کے سفر میں انسانی مزاج کو سمجھنا بہت ضروری ہے، جب بھی انسان بلندی کی طرف جاتا ہے.... تو پورے فوکس کے ساتھ اپنے کام پر توجہ دیتا ہے تو وہ کام اس کی گرفت میں آ جاتا ہے، پھر قدرت اس کو انعام دیتی ہے اور وہ انعام اس کی منزل ہوتا ہے۔اگر ایک شخص کروڑ روپیہ کماتا ہے تو ایک کروڑ اتنا قیمتی نہیں ہوگا جتنا وہ شخص، کیونکہ وہ دوبارہ کروڑ روپیہ کما سکتا ہے، جو ایک بار کامیاب ہو سکتا ہے، وہ دوبارہ بھی کامیاب ہو سکتا ہے، جس کو ایک بارکامیابی کا ذائقہ ملا ہے، وہ دوبارہ بھی حاصل کر سکتا ہے۔
فوکس کامیابی کا کلیہ ہے، فوکس کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے، فوکس کا مطلب ہےکہ تن من دھن لگا دینا، اپنی خواہشات کو ذبح کر دینا، فقط ایک چیز کو سامنے رکھنا۔
کامیابی کے لیےفوکس سب سے اہم چیز ہے، فوکس کے بعد دن اور رات کے معنی بدل جاتے ہیں، پھر نہ دن کے اجالے کی خبر ہوتی ہے اور نہ رات کی تاریکی کی، فوکس میں نفع و نقصان کا تصور بدل جاتا ہے، اگر تصور نہیں بدلا تو اس کا مطلب ہے کہ فوکس نہیں ہے۔