عزم و استقامت سے ٹیلی پیتھی تک کا سفر

عزم و استقامت سے ٹیلی پیتھی تک کا سفر
عزم و استقامت سے ٹیلی پیتھی تک کا سفر


خصوصی تحریر :غلام مصطفےٰ مہر ٹیلی پیتھی ٹرینر

انسان کے جسم اور دماغ دونوں اپنی فطرت کے مطابق کام کرتے ہیں جسم کی تربیت آسان ہے کیونکہ چند ہفتوں یا مہینوں کی ورزش سے وہ طاقتور اور صحت مند ہو جاتا ہے.......

لیکن دماغ کی تربیت ایک عظیم، حیرت انگیز اور شاندار سفر ہے کیونکہ جسم کے پٹھے تو لوہے کی طرح مضبوط بن جاتے ہیں لیکن دماغ کے اندر موجود لاکھوں اعصاب کو کنٹرول کرنا کہیں زیادہ مشکل ہے۔

جب کوئی شخص تسلسل کے ساتھ ورزش شروع کرتا ہے تو شروع میں اسے بیشمار مشکلات پیش آتی ہیں، جسم کی تھکن اور کمر درد کے مسائل سامنے آتے ہیں۔ لیکن کئی ماہ مسلسل محنت کے باوجود جسم مکمل طور پر اس کا عادی نہیں ہوتا کیونکہ جسم کے اندر تبدیلی ایک آہستہ آہستہ بڑھنے والا عمل ہے۔

اب سوچنے کا مقام یہ ہے کہ اگر صرف جسم کو تیار کرنے میں اتنی محنت لگتی ہے تو دماغ کو کنٹرول کرنے کے لیے کتنی زیادہ محنت چاہیے؟

دماغ انسان کا سب سے مصروف عضو ہے جدید ریسرچ کے مطابق ایک عام شخص کے دماغ میں روزانہ 60 سے 70 ہزار خیالات آتے ہیں۔

ان میں زیادہ تر خیالات بار بار دہراتے ہیں۔۔۔۔ کچھ بیکار ہوتے ہیں اور کچھ منفی ۔۔۔۔ دماغ کبھی خاموش نہیں رہتا یہی وجہ ہے کہ اس پر کنٹرول کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

دماغ پر کنٹرول کا مطلب یہ ہے کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی خیال ذہن میں رہے۔ جب کسی ٹارگٹ کے حصول کا فیصلہ کر لیا جائے تو اس پر مکمل فوکس کریں اور ڈٹ جائیں کامیابی خود بخود قدم چومے گی۔

یہ اتنا آسان نہیں بلکہ ایسا عظیم چیلنج ہے جو آپ کو اندر سے ایک نئی شخصیت اور نئی طاقت عطا کرے گا۔

یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ شور سے بھرے بازار میں کھڑے ہوں اردگرد سو آوازیں ہوں لیکن آپ فیصلہ کریں کہ صرف ایک آواز کو سننا ہے۔ یہ کتنا مشکل ترین ہوگا۔۔۔۔۔؟ بالکل ایسا ہی دماغ کے ساتھ ہے۔ ہزاروں خیالات کی بھیڑ میں ایک خیال کو ذہن میں رکھنا ہی اصل ذہنی طاقت ہے۔

نیورو سائنس کہتی ہے کہ دماغ کی نیوروپلاسٹی یعنی نیا ڈھانچہ بنانے کی صلاحیت اتنی حیرت انگیز ہے کہ اگر کوئی شخص بار بار ایک ہی مشق کرے تو دماغ کے اندر نئے راستے بن جاتے ہیں۔

اسی لیے مسلسل پریکٹس سے انسان اپنے دماغ کو نئی فطرت دے سکتا ہے۔

انسان کی فطرت ہے کہ وہ جلد تھک جاتا ہے یا ہمت ہار دیتا ہے۔۔۔۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اپنی قوتِ ارادی اور فوکس بڑھا لے اس کے دماغ کے اعصاب فولاد کی طرح مضبوط ہو جاتے ہیں۔

ثابت قدمی انسان کو وہ طاقت دیتی ہے جس کے سہارے وہ اپنی بے صبری کو شکست دے کر آگے بڑھتا ہے اور کامیابی کی منزل حاصل کر لیتا ہے۔

ٹیلی پیتھی صرف ایک علم و فن یا صرف مشق نہیں بلکہ زندگی کا نیا ڈھانچہ ہے۔
یہ وہ طاقت ہے جس کے ذریعے انسان اپنی سوچ، جذبات اور ارادوں کو اتنا پاورفل بنا لیتا ہے کہ جب چاہے اپنی ذہنی پاور سے کسی کے ذہن سے رابطہ کر کے ناصرف اس کے خیالات پڑھ اور سمجھ سکتا ہے بلکہ ان کی مرضی کے خلاف انہیں کنٹرول کر کے کوئی بھی کام بھی کروا سکتا ہے۔

ماضی کے مشہور اداکار جم کیری کی زندگی ہمارے لیے ایک بڑا سبق ہے ایک وقت تھا جب جم کیری مکمل طور پر ناکام اور مایوس تھے۔
جیب میں ایک ڈالر بھی نہیں تھا کھانے پینے کے لالے پڑے ہوئے تھے راتیں گاڑی میں گزرتی تھیں لیکن دل کے اندر ایک ایسی چنگاری سلگ رہی تھی جو بجھنے کا نام ہی نہیں لیتی تھی۔

اس کسمپرسی کے حالات میں اس نے اپنے لیے 10 ملین ڈالر کا ایک چیک لکھا اور اس پر ایک تاریخ لکھی اور اسے جیب میں رکھ لیا۔
وہ روز اس چیک کو دیکھتا اور اپنے دل میں محسوس کرتا اور پورے یقین کے ساتھ سوچتا کہ ایک دن یہ خواب ضرور حقیقت بنے گا اور اسے دس ملین ڈالر ضرور ملیں گے۔

اسی سوچ کے ساتھ اس کے کئی سال گزر گئے۔۔۔۔
اس دوران حالات مزید سخت سے سخت بھی ہوئے ۔۔۔۔۔ لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی سوچ 10 ملین ڈالر کا فوکس نہیں ٹوٹنے دیا۔

بالآخر ایک دن ایسا آیا کہ اسے فلم ڈمب اینڈ ڈمر میں کام کا موقع ملا اور پھر اسے کا معاوضہ بلکل ویسا ہی اصل 10 ملین ڈالر کے چیک کی صورت میں ملا۔

یعنی وہی خواب جسے اس نے کبھی کاغذ پر لکھا تھا حقیقت کا روپ اختیار کر چکا تھا۔

یہ سب اُس کی مستقل مزاجی ناقابلِ شکست یقین اور بے مثال فوکس پاور کا نتیجہ تھا جس نے ناممکن کو ممکن بنا دیا۔

یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان کی سوچ صرف خیالات تک محدود نہیں رہتی بلکہ ایک مضبوط ذہن کی فریکوئنسی بن کر حقیقت کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔

بلکل اسی طرح اگر آپ بھی مستقل مزاجی ، ناقابلِ شکست عزم اور بے مثال جذبہ سے ایکسرسائز کرتے رہیں اور اپنی فوکس پاور اس انتہا کی بڑھا لیں جو آپ کو ٹیلی پیتھی کے سمندر میں اترنے کا حوصلہ دے تو آپ بھی اپنے خوابوں کی تعبیر پا سکتے ہیں اور آسانی سے ٹیلی پیتھی ماسٹر بن سکتے ہیں۔

پھر آپ اُس مقام تک جا پہنچیں گے جہاں آپ کی سوچ ہی آپ کا سب سے بڑا ہتھیار اور سب سے بڑی طاقت بن جائے گی۔