کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے ذہن میں پیدا ہونے والی سوچیں آپ کی زندگی کو کیسے متاثر کرتی ہیں؟ اس آرٹیکل میں، ہم جانیں گے کہ اپنی سوچ کو حقیقت میں کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ مثبت خیالات کو عملی اقدامات میں بدلنے کے لیے کن حکمت عملیوں اور تکنیکوں کی ضرورت ہوتی ہے؟ اگر آپ اپنے خوابوں کو حقیقت بنانا چاہتے ہیں تو یہ آرٹیکل آپ کے لیے ہے۔ آئیں، اپنی زندگی میں کامیابی اور خوشی کے نئے دروازے کھولنے کے لیے اپنی سوچ کی طاقت کو سمجھیں اور اسے استعمال کرنا سیکھیں۔
اس عظیم راز کو آسان الفاظ میں ایک اسٹریلوی خاتون رونڈا بائرن نے ایک مووی کی شکل میں پیش کیا اس مووی کا نام The Secret ہےجس نے لاکھوں لوگوں کی زندگی بدل دی ہے۔
The Secret کی مصنف رونڈا بائرن کہتی ہیں ہم جیسا بھی کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہیں ہم ویسا ہی اورا (aura) بنا لیتے ہیں اور اسکی فریکوینسی (Frequency ) پوری کائنات میں بھیج دیتے ہیں اور پھر قانون کی کشش ویسی ہی چیزوں کو آپکی طرف لےآتی ہے۔
قانون کشش ثقلLaw of Gravity کے مطابق زمین ہر چیز کو اپنی طرف کھینچتی ہے،اس طرح ہماری سوچ کی فریکوینسی Frequency بھی اپنی طرف چیزیں کھینچتی ہے۔
آپ کے اپنے اندر ایک پوری کائنات ہیں آپ اپنی سوچ کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔اسےاس طرح سمجھیں کہ آپ اس وقت اگر اپنے کمرے میں بیٹھے ہیں تو آپکے گرد تمام اشیاء دو مرتبہ بنی ہیں،ایک اس کے ایجاد کرنے والے کے تصور میں اور دوسری بار اس دنیا میں۔مطلب ہر چیز پہلے ذہن میں بنتی ہے پھر حقیقت میں۔
اللہ تعالیٰ کے اس شاندار نظام کائنات میں ایک ایسا سسٹم موجود ہے جس کے تحت ایک جیسی اشیاءویسی ہی دوسری اشیاءکو
اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ مثبت توانائی مثبت کو جب کہ منفی توانائی منفی کو اپنی طرف Attractکرتی ہے۔ آپ جیسا سوچتےہیں،آپ کے لئے ویسے ہی حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔ آپ جس چیزکی تلاش میں ہوتے ہیں، اگر آپ کی تلاش میں
سچائی اور جذبوں میں لگن ہو تو وہ چیز بھی آپ کو تلاش کر رہی ہوتی ہے اس قانون کو قانون کشش بھی کہا جاتا ہےیہ قانون کشش آپ کے لئے یقینا کام کرتاہے شرط صرف یہ ہے کہ آپ کو اپنے ہدف اور مقصد پر پختہ یقین اور عمل میں
تسلسل ہو۔
مقصد پر یقین اور عمل میں تسلسل کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ ایک وقت میں آپ کے ذہن میں ایک ہی کام، اس کے علاوہ کوئی بات،کوئی کام آپ کے عمل ، سوچ کی ساجھے دار نہ بن پائے۔ اگر ایسا ہوا تو پھر
نہ یہ کہ منزل دور ہو جاتی ہے بلکہ پریشانیاں بھی آ گھیرتی ہیں ہر وقت اگرذہن میں ایک مضمون رہے تو پریشانی نہیں رہتی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے،وہ بھی ہو سکتا ہے، وہاں جائیں نہ جائیں کہ جائیں، یہ پریشانی ہے ایک کام کرو۔پریشان آدمی عام طور پر ذہین ہوتا ہے۔ بیوقوف تو پریشان نہیں ہوتا۔ ذہین آدمی کو زیادہ خیال ہوتا ہے، کبھیFor سوچتا ہے، کبھی Against سوچتا ہے، کبھی کچھ اور سوچتا ہے، کبھی منصوبے بناتا ہے بلکہ یوں کہو کہ ہمارا مستقبلجو ہے یہ حال بنتا ہے اور پھر یہ ماضی بن جاتا ہے۔لہٰذا اپنی سوچ کو سمت دیجئے،عمل کی راہیں خودبخود ہی واضح ہو جائیں گی یہ سب آپ نے خود ہی
کرنا ہے کیونکہ اگر آپ خود ہی اپنے مقصد کی سچائی اور منزل کی حقیقت سے بے خبرہوں گے تو پھر نہ کوئی قانون آپ کے کام آسکتا ہے اور نہ کوئی انسان جب تک آپ خود تیار نہیں ہوتے کسی دوسرے کو کیا پڑی ہے کہ وہ گھسیٹ کر آپ
کو منزل تک لے جانے کی کوشش کرے۔ اس لیےہمیشہ اچھا سوچیں اور اللّٰہ کی ذات پر اچھا گمان رکھیں ہمیشہ مثبت سوچیں ہی ہماری زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لاتی ہیں جس سے ہم اپنے بارے میں بہتر سوچ پاتے ہیں چاہے جتنی بھی
مشکلیں کیوں نہیں ہوں مثبت رویہ ہمیں سب کا سامنا کرنے میں مدد کرتا ہے۔
کامیابی،خوشی،رشتے،صحت اور زندگی تمام چیزیں ہماری سوچ پر منحصر کرتی ہےہمارا جسم ہمارے خیالات کا نتیجہ ہے۔ہم وہی کچھ ہیں جس کے بارے میں ہم سوچتے ہیں ہم اپنی زندگی خود ہی ڈیزائن کرتے ہیں۔
اس قانون کے بنیادی تین مقاصد ہیں
1: مانگو(Ask )
2: یقین کرو(Believe )
3: اور حاصل کرو(Achieve )
جو چیز آپ قدرت سے مانگتے ہیں آپکو وہی چیز ملتی ہے جس چیز کو آپ شدت سے چاہتے ہیں،قدرت بھی اسے آپ سے ملنے میں مدد کرتی ہے آپ مثبت سوچیں گے تو آپکی زندگی بھی مثبت ہونا شروع ہوجائے گی لیکن بدقسمتی ہم اکثر منفی سوچ رکھتے ہیں کہ میرے امتحان میں نمبر کم آئیں گے ،میری نوکری نہیں لگے گی،میں امیر نہیں ہو سکتا اور پھر ویسا ہی ہوجاتا ہے۔
قانون ہمیں شکر گزاری اور مثبت سوچ رکھنے کی تلقین کرتا ہے تا کہ ہم اچھی زندگی گزار سکیں۔سقراط سے کسی نے پوچھا:میرا مستقبل کیسا ہوگا؟سقراط نے ایک کاغذ منگوایا، اور کہا کہ اس پراپنے خیالات لکھو ۔۔۔۔اس نے جو سوچا تھا سب کچھ لکھ دیا.......سقراط نے کہا:جیسے تمہارے خیالات ہیں،اسی کے مطابق تمہارا مستقبل ہوگا۔اچھی سوچ ایک ایسا خزانہ ہے جس سے مٹی کوبھی سونا بنایا جاسکتاہے مثبت سوچ انسان کو صابروشاکر بناتی ہے اچھا سوچنے والے لوگ مسائل کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں خود کو دوسروں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑتے۔مثبت سوچ سے دنیاکو فتح کیا جاسکتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آ جاتا ہوں۔
(صحیح بخاری۔ کتاب التوحید:حدیث نمبر 7405)
یعنی اللہ پاک فرماتا ہے کہ میرا بندہ میرے ساتھ جیسا گمان رکھے گا میں اسی طرح اس کے ساتھ پیش آؤں گا اپنے اللہ سے ایک لمحے کے لیے بھی بدگمان نہ ہوں ہر لمحہ گمان بے مثال رکھیں۔یہ ناممکن ہے کہ ایک انسان کے خیالات مثبت ہوں اور اس کی زندگی منفی ہو۔آپ نے بڑا مشہور جملہ سنا ہو گاجیسے خیالات ویسے زندگی یا جیسی سوچ ویسی زندگی۔ نفسیاتی نقطہ نظر سے انسان ایسے الفاظ اور سوچ سے ویسا ہی بن جاتاہے۔
آپ کامیابی کے بارے میں سوچیں اپنے ذہن کو کامیابی کے حصول والے کاموں میں لگائیں۔ ’’سوچ‘‘ مقناطیس کی طرح ہے جو اپنے جیسی سوچ کو مائل کرتی ہےپسند،پسند کو مائل کرتی ہے اور ناپسند، ناپسند کو۔ ’’سوچ‘‘ ذہن میں موجود خیالی تصاویر ہیں۔’’سوچ‘‘ ایک مشین کی طرح ہے اور اسے چلانے کے لئے ایک بٹن کی ضرورت ہے اور وہ بٹن’’احساس‘‘ ہےضروری ہے کہ آپ کسی چیز کو محسوس کریں تبھی یہ مشین (سوچ) کام کرے گی ۔
ایک شفاف سوچ اور بار بار آنے والی سوچ ظاہری شکل اختیار کر لیتی ہےبعض اوقات یہ ظاہر ہونے میں وقت لگاتی ہے لیکن ظاہر ہوتی ضرور ہےجیسے آپ کی زندگی میں اگر’’محبت‘‘ کی کمی ہے تو آپ اپنے ذہن میں سوچ پیدا کریں‘ خود کو خوشحال اور محبت میں گھرا ہوا محسوس کریں جو آپ سوچیں گے وہی ہوگا۔ ضرورت سوچ کو جنم دیتی ہے۔جو چیز آپ کو چاہیے اسی کی سوچ آپ کے ذہن میں ابھرنے لگے گی اور پھر ہو گا وہی جو آپ سوچیں گے۔
اپنے ذہن میں تصویری خاکہ بنائیں، جو آپ سوچ رہے ہیں سمجھیں وہ ہو چکا ہے۔اب غور و فکر کریں کہ ایسا ہونے سے کسی کو یا خود آپ کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچتا۔
اگر نہیں تو یقینا آپ کی سوچ صحیح ہے،اگر آپ کو لگے کہ ایسا ہونے کے بعد کچھ غلط نتائج ہو رہے ہیں تو یہی صحیح وقت ہے، آپ اپنی سوچ بدل لیں۔سوچ کے بدلنے سے آپ کا مستقبل بھی بدل جائے گا۔